حوزہ نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے ایران کے شہر قم المقدسہ سے صدر طلاب نمائندگان ہندوستان، حجۃ الاسلام والمسلمین سید اطہر حسین جعفری نے کہا کہ قدس کا مسئلہ کوئی شخصی مسئلہ نہیں ہے، قدس کسی ایک ملک سے مخصوص نہیں ہے، قدس کا مسئلہ ان مسائل میں سے نہیں ہے جو کسی خاص زمانے کے مسلمانوں سے مخصوص ہو بلکہ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جو ہر زمانے کے موحّدین، مومنین اور عالم انسانیت سے متعلق ہے۔
قدس، رسول اکرم ص کے معراج سماوی کی ابتدا ہے رسولِ اسلام ص کی معراج ایک مُسَلَّم حقیقت ہے جسے ہر مسلمان مانتا ہے اور قدس وہ مقام ہے جواس عظیم دینی اور تاریخی واقعہ کی یاد دلا تا ہے جسکی طرف قرآن نے سورہ اسراء میں اشارہ کیا ہے: “سُبْحَانَ الَّذِی أَسْرَی بِعَبْدِہِ لَیْلًا مِنْ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلَی الْمَسْجِدِ الْأَقْصَی”۔ قدس مسلمانوں کا قبلہ اول ہے مسجد اقصی کئی سالوں تک مسلمانوں کیلئے قبلہ کی حیثیت رکھتا تھا اور وہ اس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے تھے۔ اکثر انبیاء اسی شہر میں مبعوث ہوئے اور اس شہر کے اردگرد پھیلی ہوئی زمین کے کسان آج بھی خود کو کسی نہ کسی نبی کی اولاد بتاتے ہیں
المصطفی بین الاقوامی یونیورسٹی میں ہندوستانی طلباء کے نمائندگان کے صدر نے کہا کہ افسوس ہیکہ 1948 سے لے کر آج تک اسرائیل اور امریکہ جنایتکار نے مسلمانوں کے قبلہ اول پر قبضہ کر رکھا ہے اور عالم اسلام تماشائی بنا ہوا ہے اور آج بھی کچھ اسلامی ممالک اسرائیل سے اپنے سیاسی تعلقات برقرار کرنے کی کوشش میں ہیں جب کہ فلسطین کے عرب مسلمان مسجد الاقصی کی آزادی کے لئے جد و جہد کر رہے ہیں ایسی صورت میں جب پوری دنیا فلسطینی مسلمانوں کے قتل عام پر تماشائی بنی ہوئی تھی تو حضرت امام خمینی رح نے ماہ رمضان کے آخری جمعہ کو یوم قدس قراد دیا ان کا مقصد یہ تھا کہ دنیا کے سامنے اسرائیل کے گھناؤنے اور بدنما چہرے کو بے نقاب کیا جائے اور دنیائے اسلام کا رشتہ فلسطین کی مظلوم قوم سے جو ڑ کر ہر سال اس رشتے کو مزید مستحکم کیا جائےامام خمینی(رح) نے ہمیشہ فلسطینی عوام کی حمایت کی ہے اور اسرائیل کے قبضہ کو نا جائز قرار دیا ہے اب جب کے فلسطین کے جوانوں کے خون سے مسجد الاقصی کی دیواریں رنگین ہیں تو انہوں نے اپنی مدد کے لئے ہمیں پکارا ہے اب کوئی غیرتمند مسلمان اور جس کے اندر ایمان، احساس اور انسانیت ہو گی ان کی اس دعوت کو نظر انداز نہیں کر سکتا۔
مولانا اطہر حسین جعفری نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اگر اسلامی ممالک متحد ہو جائیں تو اسرائیل کو نابود ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا اس وقت کورونا وائرس کی وجہ سے ہم سڑکوں پر اتر کر فلسطینی عوام کی حمایت نہیں کر سکتے لیکن سوشل میڈیا کے ذریعے ہم اپنے دینی اور ایمانی فریضہ پر عمل کرتے ہوے اظہار ہمدردی کر سکتے ہیں آپ کے ایک پیغام سے اسرائل کے زندانوں میں بند فلسطینی قیدیوں کو تنہائی کا احساس نہیں ہوگا اور وہ ظلم کا مقابلہ کر سکیں گے ، آپ کی آواز سے ان ماوں کے دکھ اور درد میں کمی ہوتی ہے جن کی گود میں ننھے ننھے بچوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے آپ کی حمایت سے اُن مسلمان خواتین کو طاقت ملتی ہے جو غزہ کی پٹی اور فلسطین کے دوسرے شہروں کی گلی کوچوں میں صہیونی اوباش وغنڈوں کے ہاتھوں مار کھاتی ہیں۔
انہوں نے اپنے اس پیغام میں مودی سرکار کے لاک ڈاون کے فیصلہ کو درست قرار دیتے ہوے کہا کہ سرکار کو اگر کورونا پر قابو پانا ہے تو راستوں میں پھنسے ہوے مزدوروں کو گھروں تک پہنچانے کے لئے بہترین لائحہ عمل بنانا ہوگا
در این اثنا انہوں نے لاک ڈاون کے دوران غریبوں اور محتاجوں کی مدد کرنے والے تمام افراد کا شکریہ ادا کیا اور آخرمیں ہندوستانی زائرین کو بہترین طبی اور رہایشی سہولیات دینے پر ایرانی حکومت کا بھی شکریہ ادا کیا۔